ہندکو اور اردو زبان کے ملک کے ممتاز ڈرامہ نگار ،اداکار اور اسٹیج ڈائریکٹر مسعود انور خان جدون طویل علالت کے بعد ایبٹ آباد میں انتقال کرگئے جنکی نماز جنازہ انکے آبائی گاوں میر پور میں ادا کی گئی جس میں رکن قومی اسمبلی علی خان جدون، سابق صوبائی وزیر شمعروز خان جدون ،پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین امجد شاہ ایڈووکیٹ ،ریڈیو ٹی وی اور سٹیج کے سینیئر اور جونئیر آرٹسٹوں،وکلاء، سیاسی وسماجی رہنماوں،سرکاری و نیم سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کے ملازمین ،صحافیوں ،مختلف ثقافتی تنظیموں اور ادبی عہدیداروں، تاجر برادری کے نمائندوں ،عمائدین علاقہ اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد شریک ہوئے بعد ازاں انھیں محلہ مولا خیل قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا، مرحوم مسعود انور خان جدون کی عمر 50 برس تھی اور انھوں نے اپنے لواحقین میں بیوہ ایک بیٹا اورتین بیٹیاں سوگوار چھوڑیں،،مرحوم کئی سالوں سے جگر کے کینسر میں مبتلا تھے،مرحوم مسعود انور خان جدون نے پی ٹی وی پشاور کیلئے لاتعداد ہندکو ،اردو ڈرامہ سیریز اور لاتعداد انفرادی ڈرامے تحریر کئے اور بحثیت اداکار بھی اپنی پہچان بنانے میں کامیاب رہے انکا تحریر کردہ اردو ڈرامہ ،،سوال ،،پشاور سنٹر کے کامیاب ترین ڈراموں میں ایک تھا جس نے بزنس کے تمام سابقہ ریکارڈ مات کئے جبکہ دوران بیماری بھی وہ فن سے جڑے رہے اور انکی آخری ڈرامہ سیریز ،،راواہ ،، تھی اور انکے دیگر کامیاب ہندکو ڈراموں میں جدائی ، ساڑ، گرداب ،مالاں، ساوی چھاں، جاگدے خواب اور انفرادی ڈراموں میں ، چادر ، دومیل، گمی ہوئی راہ ، سمیت لاتعداد ڈرامے تخلیق کئے اور اردو ڈراموں میں درد آشنا ء ،شاخسار ،گل سنگ ،اور ہندکو ڈ راموں میں ارمان ، آسراء ، راواہ،جاگدے خواب وغیرہ میں بحثیت اداکار اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا، اسکے علاوہ سٹیج کیلئے درجنوں ڈرامے تحریر کئے بلکہ انکی ڈائریکشن کا فریضہ بھی سر انجام دیا ،کھڑکی سے مٹ جھانکو، انکا کامیاب ترین اسٹیج ڈرامہ تھا ،انھوں نے ریڈیو کے لکھا اور پرفارم کیا ،مرحوم ہزارہ اباسین آر ٹس کونسل کے روح رواں اور اباسین آرٹس کونسل ایبٹ آباد کے ڈرامہ ایڈوائزر بھی تھے انھوں نے ہندکو زبان کی ترویج اور ترقی کیلئے پوری زندگی صرف کئے رکھی۔
